پاکستان میں سلاٹ
مشینوں یا گیمنگ ڈیوائسز کی مقبولیت حالیہ برسوں میں تیزی سے بڑھی ہے۔ یہ
مشینیں عام طور پر کلبوں، ہوٹلوں، یا تفریحی مراکز میں نصب کی جاتی ہیں، جہاں لوگ کھیلنے کے لیے سکے ڈالتے ہیں اور جیتنے کی امید رکھتے ہ
یں۔ تاہم، پاکستانی قوانین کے مطابق، جوا کھیلنا غیر قانونی ہے، لیکن کچھ علاقوں میں اسے تفریحی سرگرمی کے طور
پر ??حدود پیمانے پر برداشت کیا جاتا ہ
ے۔
سلاٹ
مشینوں کی تکنیکی ساخت عام طور پر رینڈم نمبر جنریٹرز
پر ??بنی ہوتی ہے، جو ہر کھیل کے نتائج کا تعین کرتی ہ
یں۔ یہ
مشینیں صارفین کو رنگین گرافکس اور دلچسپ آوازوں کے ساتھ متوجہ کرتی ہ
یں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں نوجوانوں میں لت کی نفسیاتی عادات کو جنم دے سکتی ہیں، جس سے معاشرتی اور معاشی مسائل پیدا ہوتے ہ
یں۔
حکومت پاکستان نے 1977 کے جوئے کے خلاف قانون کے تحت ان
مشینوں کے غیرقانونی استعمال
پر ??ابندی عائد کی ہے، لیکن کچھ غیر رسمی مارکیٹس میں یہ
مشینیں چل رہی ہ
یں۔ عوامی سطح پر اس موضوع پر بحث جاری ہے کہ کیا انہیں مکمل طور پر ختم کیا جائے یا انہیں ریگولیٹ کر کے ٹیکس آمدنی کا ذریعہ بنایا جائ
ے۔
مذہبی رہنماؤں کا موقف ہے کہ اسلام میں جوئے کی ہر شکل حرام ہے، اس لیے سلاٹ
مشینوں کا استعمال بھی ناجائز ہے۔ دوسری طرف، کچھ حلقے اسے جدید ٹیکنالوجی کا حصہ سمجھتے ہیں جو معیشت میں مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔ مستقبل میں اس مسئلے پر جامع
پالیسی کی ضرورت ہے جو قانونی، اخلاقی، اور معاشرتی پہلوؤں کو مدنظر رکھ
ے۔